- پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں: دعا کا ترک کرنا گناہ ہے ۔
- پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں: سب سے عاجز ترین انسان وہ ہے جو دعا کرنے سے عاجز ہو۔
- رسول اللہؐ صلی الله علیه و آله : شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان اللہ کا مہینہ ہے پس جس نے بھی میرے مہینے (شعبان) میں روزہ رکھا تو قیامت کے دن ، مَیں اس کا شفیع (شفاعت کرنے والا) ہوں گا۔
- امام صادق علیہ السلام: تمہیں دعا ضرور کرنی چاہیے کیونکہ دعا ہر بیماری سے شفا ہے۔
حمد وثناء الٰہی
حمد وثناء الٰہی
حضرت امام جعفر صادق ـ فرماتے ہیں: اگر کوئی شخص اس دعا کو پڑھے:
سُبْحَانَ اللّٰہِ وَ بِحَمْدِہِ سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ۔
پاک وپاکیزہ ہے خدااور تمام تعریفیں اسی کے لئے سزاوار ہیںاور وہی پاک پاکیزہ اور عظیم ہے۔
توخدا وند عالم اس کی ایک ہزار گناہوں کو بخش دے گا اور اس کے نامۂ اعمال میں ایک ہزار نیکیاں لکھے گا اور اسے ایک ہزار افراد کی شفاعت کی قدرت عطا کرے گا اور اس کے درجات میں ایک ہزار درجات کا اضافہ کرے گااور خداوند عالم ایک سفید پرندہ پیدا کرے گا جو قیامت تک آسمان میں پرواز کرے گا اور ان کلمات کو اپنی زبان پر جاری کرے گا اور خداوند عالم اس کا ثواب اس کے پڑھنے والے کے نامۂ اعمال میں لکھے گا ۔
***
حضرت امام جعفر صادق ـ سے کسی نے پوچھا کہ پروردگار عالم کی کم سے کم تعریف کس طرح کی جائے گی؟ توآپ نے فرمایا :اس طرح کہو۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ عَلاَ فَقَھَرَ وَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ مَلَكَ فَقَدَرَ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ بَطَنَ فَخَبَرَ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ یُمِیْتُ الْاَحْیَائَ وَ یُحْیِی الْمَوْتٰی وَ ھُوَ عَلیٰ كُلِّ شَیْئٍ قَدِیْر۔
تمام تعریفیں اس خدائے واحد سے مخصوص ہیں جو سب سے بر تر اورسب پر غالب ہے اور تمام حمد وثناء اس پروردگار کے لئے ہے جو صاحب قدرت اقتدار ہے تمام تعریفیں اس خدائے واحد سے مختص ہیںجو باطنی وپوشیدہ اشیاء کا جاننے والاہے۔ تمام تعریفیں اس خدائے یکتا سے مخصوص ہیں جو زندوں کو موت کی وادی میں سلاتا ہے اور مردوں کو زندہ کرتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
***
حضرت امام جعفر صادق ـ فرماتے ہیں کہ کتاب امیرالمومنینـ میں آیا ہے کہ حمد وثناء درخواست سے پہلے ہے پس جب بھی تم خداوند عالم سے توسل کرو تو اس سے پہلے اس کی حمد وثناء بجالائو۔ محمد بن مسلم کہتے ہیں: میں نے امامـ سے عرض کیا کہ ہم کس طرح خدا کی تعریف کریں ؟تو آپ نے فرمایا: اس طرح کہو:
یَا مَنْ ھُوَ اَقْرَبُ اِلَیَّ مِنْ حَبْلِ الْوَرِیْدِ، یَا مَنْ یَحُوْلُ بَیْنَ الْمَرْئِ وَ قَلْبِه، یَا مَنْ ھُوَ بِالْمَنْظَرِ الْاَعْلیٰ یَا مَنْ لَیْسَ كَمِثْلِه شَیْئ۔
ا ے وہ خداجو میری رگ گردن سے بھی قریب ہے ۔اے وہ خدا جو انسان اور اس کے قلب کے درمیان مانع ہوتا ہے اور جو چیز بھی انجام دینا چاہتا ہے انجام دیتا ہے وہ خداجو عظیم وبرتر ہے اے وہ کہ جس کا کوئی نظیر نہیں ہے۔
فلاح السائل ٢٢٤ / اصول کافی ٥٠٤٢ / اصول کافی ٤٨٤٢