- پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں: دعا کا ترک کرنا گناہ ہے ۔
- پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں: سب سے عاجز ترین انسان وہ ہے جو دعا کرنے سے عاجز ہو۔
- رسول اللہؐ صلی الله علیه و آله : شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان اللہ کا مہینہ ہے پس جس نے بھی میرے مہینے (شعبان) میں روزہ رکھا تو قیامت کے دن ، مَیں اس کا شفیع (شفاعت کرنے والا) ہوں گا۔
- امام صادق علیہ السلام: تمہیں دعا ضرور کرنی چاہیے کیونکہ دعا ہر بیماری سے شفا ہے۔
صبح کے وقت امام صادق
صبح کے وقت امام صادق
مرحوم کفعمی نے کتاب مصباح میں تحریر فرمایا ہے کہ یہ دعا حضرت امام جعفر صادق ـسے وارد ہوئی ہے اس میں اسم اعظم ہیں جسے صبح وشب پڑھنا چاہئے:
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْأَلُكَ وَلاَ اَسْأَلُ اَحَدًا غَیْرَكَ، بِحَقِّ ھٰذِہِ الْاَسْمَائِ الْمُبَارَكَةِ۔ اَللّّٰھُمَّ بِاَلِفِ الْاِبْتِدَائِ بِبَائِ الْبَھَائِ بِتَائِ التَّالِیْفِ بِثَائِ الثَّنَائِ بِجِیْمِ الْجَلاَلِ بِحَائِ الْحَمْدِ بِخَائِ الْخَفَائِ بِدَالِ الدَّوَامِ بِذَالِ الذِّکْرِ بِرَائِ الرُّبُوْبِیَّةِ بِزَائِ الزِّیَادَةِ بِسِیْنِ السَّلاَمَةِ بِشِیْنِ الشُکْرِ، بِصَادِ الصَّبْرِ بِضَادِ الضَّوْئِ بِطَائِ الطَّوْلِ بِظَائِ الظَّلاَّمِ بِعَیْنِ الْعَفْوِ بِغَیْنِ الْغُفْرَانِ، بِفَائِ الْفَرْدَانِیَّةِ بِقَافِ الْقُدْرَةِ بِكَافِ الْكَلِمَةِ التَّامَّةِ بِلاَمِ اللَّوْحِ بِمِیْمِ الْمُلْكِ، بِنُوْنِ الْنُّوْرِ بِھَائِ الْھَیْبَةِ بِوَاوِ الْوَحْدَانِیَّةِ بِلاَمِ اَلِفِ لاَ اِلٰه اِلاَّ اَنْتَ۔ بِیَائِ یَا ذَالْجَلاَلِ وَالْاِکْرَامِ۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْأَلُكَ یَا مَنْ لاَ تُضْجِرُہُ مَسْأَلَةُ السَّائِلِیْنَ یَا مَنْ ھُوَ خَبِیْر بِمَا تُخْفِیْ الضَّمَائِرُ وَ تُكِنُّ مِنْه الصُّدُوْرُ، اَسْأَلُكَ بِمَا سَمَّیْتَ بِه نَفْسَكَ اَنْ تُصَلِّیَ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ اَنْ تَجْعَلَ لِیْ مِنْ كُلِّ ھَمٍّ فَرَجًا، وَ مِنْ كُلِّ ضِیْقٍ مَخْرَجًا وَ مِنْ كُلِّ عُسْرٍ یُسْرًا وَ اِلیٰ كُلِّ خَیْرٍ سَبِیْلاً بِرَحْمَتِكَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
خدایا! میں تیرے ناموں کے ذریعے صرف تجھ سے سوال کرتا ہوں اور تیرے علاوہ کسی سے سوال نہیں کرتا ۔ خدایا!تجھے واسطہ ہے الف ابتداء کا ،باء کی اہمیت ورفعت کا، تاء کی تالیف کا، حمدوثناء کی ثاء کا، جلالت وبزرگی کی جیم کا ،حمد وشکر کی حاء کا،خاء پوشیدہ ومخفی کا،دوام وہمیشگی کی دال کا،ذکرویاد کی ذال کا،ربوبیت پروردگار کی راء کا،زیادتی وفراوانی کی زاء کا،سلامتی وتندرستی کی سین کا،شکروتعریف کی شین کا،صبروشکیبائی کی صاد کا،روشنی وضیاء کی ضاء کا،طولانی وقدامت کی طاء کا،ظلمت وتاریکی کی ظاء کا،عفووبخشش کی عین کا،غفران ومغفرت کی غین کا،فردیت ووحدانیت کی فاء کا،قدرت وطاقت کی قاف کا،کلمہ تامہ کی کاف کا۔ لوح وتقدیر کی لام کا،ملک وبادشاہت کی میم کا،نور وضیاء کی نور کا ، پرشکوہ ہیبت کی ہاء کا،وحدانیت ویکتا پرستی کی واؤ کا،لاالہ الااللہ کی الف ولام کا،اور یا ذوالجلال والاکرام کی یاء کا۔ خدایا! میں صرف تجھ سے سوال کرتا ہوں کیونکہ تو مانگنے والوں کو رنجیدہ نہیں کرتا اے وہ خدا جو ہر شخص کے ظاہر وباطن سے باخبر ہے خدایا تجھ سے ان چیزوں کا سوال کرتا ہوں جسے تونے اپنے سے منسوب کیا ہے محمدآلِ محمد ٪ پر درود نازل فرما اور مجھے ہر غم واندوہ اور ہر طرح کی سختی ومشکلات سے نجات عطا فرما اور نیکی وراہ خیر کی طرف ہماری ہدایت فرما تجھے تیری رحمت کا واسطہ ہے اے سب سے زیادہ رحم ومہربانی کرنے والے پروردگار۔
اصول کافی ٩٨٢