- پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں: دعا کا ترک کرنا گناہ ہے ۔
 - پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں: سب سے عاجز ترین انسان وہ ہے جو دعا کرنے سے عاجز ہو۔
 - رسول اللہؐ صلی الله علیه و آله : شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان اللہ کا مہینہ ہے پس جس نے بھی میرے مہینے (شعبان) میں روزہ رکھا تو قیامت کے دن ، مَیں اس کا شفیع (شفاعت کرنے والا) ہوں گا۔
 - امام صادق علیہ السلام: تمہیں دعا ضرور کرنی چاہیے کیونکہ دعا ہر بیماری سے شفا ہے۔
 
9) طلب مغفرت کی دعا
وَ كَانَ مِنْ دُعَائِهِ عليهالسلام فِي الِاشْتِيَاقِ إِلَى طَلَبِ الْمَغْفِرَةِ مِنَ اللّهِ جَلّ جَلَالُهُ:
 اللّهُمّ صَلّ عَلَى مُحَمّدٍ وَ آلِهِ، وَ صَيّرْنَا إِلَى مَحْبُوبِكَ مِنَ التّوْبَةِ، و أَزِلْنَا عَنْ مَكْرُوهِكَ مِنَ الْإِصْرَارِ اللّهُمّ وَ مَتَى وَقَفْنَا بَيْنَ نَقْصَيْنِ فِي دِينٍ أَوْ دُنْيَا، فَأَوْقِعِ النّقْصَ بِأَسْرَعِهِمَا فَنَاءً، وَ اجْعَلِ التّوْبَةَ فِي أَطْوَلِهِمَا بَقَاءً وَ إِذَا هَمَمْنَا بِهَمّيْنِ يُرْضِيكَ أَحَدُهُمَا عَنّا، وَ يُسْخِطُكَ الْآخَرُ عَلَيْنَا، فَمِلْ بِنَا إِلَى مَا يُرْضِيكَ عَنّا، وَ أَوْهِنْ قُوّتَنَا عَمّا يُسْخِطُكَ عَلَيْنَا وَ لَا تُخَلّ فِي ذَلِكَ بَيْنَ نُفُوسِنَا وَ اخْتِيَارِهَا، فَإِنّهَا مُخْتَارَةٌ لِلْبَاطِلِ إِلّا مَا وَفّقْتَ، أَمّارَةٌ بِالسّوءِ إِلّا مَا رَحِمْت اللّهُمّ وَ إِنّكَ مِنَ الضّعْفِ خَلَقْتَنَا، وَ عَلَى الْوَهْنِ بَنَيْتَنَا، وَ مِنْ مَاءٍ مَهِينٍ ابْتَدَأْتَنَا، فَلَا حَوْلَ لَنَا إِلّا بِقُوّتِكَ، وَ لَا قُوّةَ لَنَا إِلّا بِعَوْنِكَ فَأَيّدْنَا بِتَوْفِيقِكَ، وَ سَدّدْنَا بِتَسْدِيدِكَ، وَ أَعْمِ أَبْصَارَ قُلُوبِنَا عَمّا خَالَفَ مَحَبّتَكَ، وَ لَا تَجْعَلْ لِشَيْءٍ مِنْ جَوَارِحِنَا نُفُوذاً فِي مَعْصِيَتِكَ اللّهُمّ فَصَلّ عَلَى مُحَمّدٍ وَ آلِهِ، وَ اجْعَلْ هَمَسَاتِ قُلُوبِنَا، وَ حَرَكَاتِ أَعْضَائِنَا وَ لَمَحَاتِ أَعْيُنِنَا، وَ لَهَجَاتِ أَلْسِنَتِنَا فِي مُوجِبَاتِ ثَوَابِكَ حَتّى لَا تَفُوتَنَا حَسَنَةٌ نَسْتَحِقّ بِهَا جَزَاءَكَ، وَ لَا تَبْقَى لَنَا سَيّئَةٌ نَسْتَوْجِبُ بِهَا عِقَابَكَ.
طلب مغفرت کی دعا
اے اللہ ! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور ہماری توجہ اس توبہ کی طرف مبذول کردے جو تجھے پسند ہے اور گناہ کے اصرار سے ہمیں دور رکھ جو تجھے ناپسند ہے۔
بارالٰہا! جب ہمارا مؤقف کچھ ایسا ہوکہ (ہماری کسی کوتاہی کے باعث) دین کا زیاں ہوتا ہو یا دنیا کا تو نقصان (دنیا میں) قرار دے جو جلد فنا پذیر ہے اور عفو و درگزر کو (دین کے معاملے) میں قرار دے جو باقی و برقرار رہنے والا ہے اور جب ہم ایسے دو کاموں کا ارادہ کریں کہ ان میں سے ایک تیری خوشنودی کا اور دوسرا تیری ناراضی کا باعث ہو تو ہمیں اس کام کی طرف مائل کرنا جو تجھے خوش کرنے والا ہو اور اس کام سے ہمیں بے دست و پاکر دینا جو تجھے ناراض کرنے والا ہو اور اس مرحلہ پر ہمیں اختیار دے کر آزاد نہ چھوڑ دے، کیونکہ نفس تو باطل ہی کو اختیار کرنے والا ہے، مگر جہاں تیری توفیق شامل حال ہو اور برائی کا حکم دینے والا ہے، مگر جہاں تیرا رحم کارفرما ہو۔
بارالٰہا ! تو نے ہمیں کمزور اور سست بنیاد پیدا کیا ہے اور پانی کے ایک حقیر قطرہ (نطفہ) سے خلق فرمایا ہے۔ اگر ہمیں کچھ قوت و تصرف حاصل ہے تو تیری قوت کی بدولت اور اختیار ہے تو تیری مدد کے سہارے سے، لہٰذا اپنی توفیق سے ہماری دستگیری فرما اور اپنی رہنمائی سے استحکام و قوت بخش اور ہمارے دیدۂ دل کو ان باتوں سے جو تیری محبت کے خلاف ہیں نابینا کر دے اور ہمارے اعضاء کے کسی حصہ میں معصیت کے سرایت کرنے کی گنجائش پید ا نہ کر۔
بارالٰہا! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور ہمارے دل کے خیالوں، اعضا ء کی جنبشوں ، آنکھ کے اشاروں اور زبان کے کلموں کو ان چیزوں میں صرف کرنے کی توفیق دے جو تیرے ثواب کا باعث ہوں، یہاں تک کہ ہم سے کوئی ایسی نیکی چھوٹنے نہ پائے جس سے ہم تیرے اجر و ثواب کے مستحق قرار پائیں اور نہ ہم میں کوئی برائی رہ جائے جس سے تیرے عذاب کے سزا وار ٹھہریں۔
			



