- پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں: دعا کا ترک کرنا گناہ ہے ۔
- پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں: سب سے عاجز ترین انسان وہ ہے جو دعا کرنے سے عاجز ہو۔
- رسول اللہؐ صلی الله علیه و آله : شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان اللہ کا مہینہ ہے پس جس نے بھی میرے مہینے (شعبان) میں روزہ رکھا تو قیامت کے دن ، مَیں اس کا شفیع (شفاعت کرنے والا) ہوں گا۔
- امام صادق علیہ السلام: تمہیں دعا ضرور کرنی چاہیے کیونکہ دعا ہر بیماری سے شفا ہے۔
10) پناہ طلب کرنے کی دعا
وَ كَانَ مِنْ دُعَائِهِ عليهالسلام فِي اللّجَإِ إِلَى اللّهِ تَعَالَى:
اللّهُمّ إِنْ تَشَأْ تَعْفُ عَنّا فَبِفَضْلِكَ، وَ إِنْ تَشَأْ تُعَذّبْنَا فَبِعَدْلِكَ فَسَهّلْ لَنَا عَفْوَكَ بِمَنّكَ، وَ أَجِرْنَا مِنْ عَذَابِكَ بِتَجَاوُزِكَ، فَإِنّهُ لَا طَاقَةَ لَنَا بِعَدْلِكَ، وَ لَا نَجَاةَ لِأَحَدٍ مِنّا دُونَ عَفْوِكَ يَا غَنِيّ الْأَغْنِيَاءِ، هَا، نَحْنُ عِبَادُكَ بَيْنَ يَدَيْكَ، وَ أَنَا أَفْقَرُ الْفُقَرَاءِ إِلَيْكَ، فَاجْبُرْ فَاقَتَنَا بِوُسْعِكَ، وَ لَا تَقْطَعْ رَجَاءَنَا بِمَنْعِكَ، فَتَكُونَ قَدْ أَشْقَيْتَ مَنِ اسْتَسْعَدَ بِكَ، وَ حَرَمْتَ مَنِ اسْتَرْفَدَ فَضْلَكَ فَإِلَى مَنْ حِينَئِذٍ مُنْقَلَبُنَا عَنْكَ، وَ إِلَى أَيْنَ مَذْهَبُنَا عَنْ بَابِكَ، سُبْحَانَكَ نَحْنُ الْمُضْطَرّونَ الّذِينَ أَوْجَبْتَ إِجَابَتَهُمْ، وَ أَهْلُ السّوءِ الّذِينَ وَعَدْتَ الْكَشْفَ عَنْهُمْ وَ أَشْبَهُ الْأَشْيَاءِ بِمَشِيّتِكَ، وَ أَوْلَى الْأُمُورِ بِكَ فِي عَظَمَتِكَ رَحْمَةُ مَنِ اسْتَرْحَمَكَ، وَ غَوْثُ مَنِ اسْتَغَاثَ بِكَ، فَارْحَمْ تَضَرّعَنَا إِلَيْكَ، وَ أَغْنِنَا إِذْ طَرَحْنَا أَنْفُسَنَا بَيْنَ يَدَيْكَ اللّهُمّ إِنّ الشّيْطَانَ قَدْ شَمِتَ بِنَا إِذْ شَايَعْنَاهُ عَلَى مَعْصِيَتِكَ، فَصَلّ عَلَى مُحَمّدٍ وَ آلِهِ، وَ لَا تُشْمِتْهُ بِنَا بَعْدَ تَرْكِنَا إِيّاهُ لَكَ، وَ رَغْبَتِنَا عَنْهُ إِلَيْكَ.
پناہ طلب کرنے کی دعا
بارالٰہا ! اگر تو چاہے کہ ہمیں معاف کر دے تو یہ تیرے فضل کے سبب سے ہے اور اگر تو چاہے کہ ہمیں سزا دے تو یہ تیرے عدل کی روسے ہے۔ تواپنے شیوہ احسان کے پیش نظر ہمیں پوری معافی دے اور ہمارے گناہوں سے درگزر کر کے اپنے عذاب سے بچالے۔ اس لیے کہ ہمیں تیرے عدل کی تاب نہیں ہے اور تیرے عفو کے بغیر ہم میں سے کسی ایک کی بھی نجات نہیں ہوسکتی ۔
اے بے نیازوں کے بے نیاز ! ہاں تو پھر ہم سب تیرے بندے ہیں جو تیرے حضور کھڑے ہیں اور میں سب محتاجوں سے بڑھ کر تیرا محتاج ہوں ۔ لہٰذا اپنے بھرے خزانے سے ہمارے دامن فقر و احتیاج کو بھر دے اور اپنے دروازے سے رد کر کے ہماری امیدوں کو قطع نہ کر ۔ ورنہ جو تجھ سے خوش حالی کا طالب تھا وہ تیرے ہاں سے حرماں نصیب ہوگا اور جو تیرے فضل سے بخشش و عطا کا خواستگار تھا وہ تیرے در سے محروم رہے گا ۔ تو اب ہم تجھے چھوڑ کر کس کے پاس جائیں اور تیرا در چھوڑ کر کدھر کا رخ کریں۔
تو اس سے منزہ ہے ( کہ ہمیں ٹھکرا دے جب کہ) ہم ہی وہ عاجز و بے بس ہیں جن کی دعائیں قبول کرنا تو نے اپنے اوپر لازم کرلیا ہے اور وہ درد مند ہیں جن کے دکھ دور کرنے کا تو نے وعدہ کیا ہے اور تمام چیزوں میں تیرے مقتضائے مشیت کے مناسب اور تمام امور میں تیری بزرگی و عظمت کے شایان یہ ہے کہ جو تجھ سے رحم کی درخواست کرے تو اس پر رحم فرمائے اور جو تجھ سے فریاد رسی چاہے تو اس کی فریاد رسی کرے ۔ تو اب اپنی بارگاہ میں ہماری تضرع وزاری پر رحم فرما اور جب کہ ہم نے اپنے کو تیرے آگے (خاک مذلّت پر) ڈال دیا ہے تو ہمیں (فکر و غم سے) نجات دے۔
بار الٰہا ! جب ہم نے تیری معصیت میں شیطان کی پیروی کی تو اس نے (ہماری اس کمزوری پر ) اظہار مسرت کیا۔ تو محمدصلىاللهعليهوآلهاور ان کی آل (ع) اطہر پر درود بھیج۔ اور جب ہم نے تیری خاطر اسے چھوڑ دیا اور اس سے روگردانی کرکے تجھ سے لو لگا چکے ہیں تو کوئی ایسی افتاد نہ پڑے کہ وہ ہم پر شماتت کرے ۔



