علامہ قطب الدین راوندی علیہ الرحمه

علامہ قطب الدین راوندی علیہ الرحمه

آپ کی ولادت


شیخ قطب‌ الدین ابو الحسن يا ابو الحسين سعید بن عبد الله بن حسین بن ہبة الله راوندی کاشانی (متوفی 573 ھ)کہ جو قطب راوندی کے نام سے معروف، چھٹی صدی ہجری کے بڑے شیعہ محدث، مفسر، متکلّم، فقیہ، فلسفی و مورخ اور تفسیر مجمع البیان کے مولف فضل بن حسن طبرسی کے شاگردوں میں سے ہیں۔ ان کی بہت سی تالیفات ہیں جن میں سب سے مشہور کتاب الخرایج و الجرائح ہے۔
ان کا نام زیادہ تر ان کے جد امجدیعنی سعید بن ہبۃ اللہ راوندی سے انتساب کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے،وہ کاشان میں پیدا ہوئے آپ کے والد اور دادا علامہ قطب راوندی اپنے زمانے کے بزرگ علماء میں سے تھے۔


آپ کا علمی سفر


آپ نے ابتدائی تعلیم راوند میں اپنے والدماجد اور دادا سے حاصل کی، اس کے بعد علامہ شیخ علی طبرسی، علامہ عمادالدین طبری اور علامہ سید مرتضی رازی کے درس میں شریک ہوئے اور بے پنا ہ کسب علوم کیا اس کے بعد حرم آل محمد علیہم السلام یعنی قم المقدسہ چلے گئےتاکہ اس دیار اہل بیت علیہم السلام میں موجود علماء و فقہاء کے علوم سے بہرہ مند ہوں آپ نے علم کے حصول میں بے پناہ محنت کی اور مختصر سے عرصہ ہی میں شیعوں کے عظیم عالم دین کے نام سے مشہور ہوگئے ۔


آپ کی علمی شخصیت


شیخ قطب الدین راوندی نے اپنے آثار میں بہت سے علوم و معارف پر بحث کی اور علم تفسیر ،فقہ ، حدیث، فلسفہ ،کلام ، تاریخ اور بہت سے دیگر موضوعات پر تحریریں بعنوان یادگار چھوڑی ہیں آپ نے اپنی تحریروں میں بے شمار موضوعات کے بارے میں دقیق تحقیق و جستجو کی ہے اور طائرانہ نظر نہیں ڈالی ہے۔
آپ دوسروں کے نظریات کو (چاہے موافقین میں سے ہوں یا مخالفین میں سے )بالکل صحیح نقل کیا ہے اور اس انسان کی طرح سے کہ جو حق کو حق کے لئے چاہتا ہے دوسروں کے نظریوں کو ایسے تحقیقی صورت میں بیان کیا ہے یہی وجہ ہے کہ جو لوگ آپ کی شخصیت کو لوگوں کے سامنے روشناس کرانا چاہتے تھے انہوں نے ایسی ایسی عبارتیں تحریر کی ہیں جو آپ کی عظمت و بزرگی اور مقام ومنزلت پر دلالت کرتی ہیں ، علامہ قطب الدین راوندی کی تصنیفات اور تالیفات میں ان کی ذاتی اور علمی استعداد بخوبی نظر آتی ہے ۔آپ نے اپنی تحریروں میں بہت ہی دقت نظر سے کام کیا ہے اور ایسے ایسے مطالب اور نکات پر توجہ دی اور تحریر کیا ہے جو بہت سے بزرگوں اور دانشوروں کی نگاہوں سے پوشیدہ تھیں یعنی ان مطالب تک یہ لوگ پہنچ نہیں سکے تھے۔


بزرگان و علماء کی نظر میں


علامہ امینی: قطب راوندی بزرگ اور منتخب علماء شیعہ میں سے ہیں اور ان کا شمار شیعہ مسلک کے فقہ و حدیث کے اساتذہ، نوابغ اور رجال علم و ادب میں ہوتا ہے۔ ان کی کثیر تالیفات میں کسی بھی طرح کا کوئی عیب نہیں پایا جاتا ہے اور ان کے فضائل، تلاش و کوشش، دینی خدمات، نیک اعمال اور قیمتی تصنیفات میں کسی بھی طرح کا شائبہ نہیں پایا جاتا ہے۔
صاحب روضات الجنات: وہ فقیہ، ممتاز و معتبر شخصیت کے مالک اور متعدد تصنیفات کے مولف ہیں۔
میرزا عبد اللہ افندی اصفہانی: شیخ، امام فقیہ، قطب الدین راوندی فاضل، عالم، متبحر، فقیہ، محدث، متکلم، احادیث و روایات کے عالم اور شاعر تھے۔
شیخ عباس قمی: وہ عالم، متبحر، فقیہ، محدث، مفسر، محقق ۔۔۔ اور بزرگ ترین شیعہ محدثین میں سے ہیں۔
ابن حجر عسقلانی، بزرگ اہل سنت عالم: وہ شیعہ مذہب اور تمام علوم میں عالم و فاضل تھے اور تمام علوم میں صاحب تالیف تھے۔


آپ کے اساتذہ


1- آپ کے والد بزرگوار
2- شیخ ابو علی فضل بن حسن طبرسی صاحب تفسیر" مجمع البیان"
3- عماد الدین محمد بن ابی القاسم طبری صاحب کتاب " بشاره المصطفی"
4- صفی الدین ، سیدمرتضی ابن داعی رازی صاحب کتاب " تبصره العوام"اور آپ کے بھائی سید مجتبی
5- سيد ابو الصمصام، ذو الفقار بن محمد بن معبد حسينى‏
6- شیخ ابو جعفر محمد بن علی حلبی
7- محمد بن حسن، پدر خواجه نصیر الدین طوسی
8- ابو عبداللہ ، حسن مودب قمی
9- ابوالقاسم، حسن بن محمد حدیقی
10- ابو منصور، شہریار بن شیرویہ بن شہریار دیلمی


آپ کے شاگرد


1- نصیر الدین حسین بن سعید راوندی، ان کے بیٹے
2- ظهیر الدین محمد بن سعید راوندی، ان کے دوسرے بیٹے
3- قاضی احمد بن علی بن عبد الجبار طوسی
4- قاضی جمال الدین علی بن عبد الجبار طوسی
5- فقیہ علی بن محمد مدائنی
6- فقیہ عز الدین محمد بن حسن علوی بغدادی
7- زین الدین ابو جعفر محمد بن عبد الحمید بن محمود دعویدار
8- رشید الدین محمد بن علی، معروف به ابن شہر آشوب مازندرانی، آپ کے مشهور اور برجسته ‌ترین شاگرد
9- شیخ منتجب الدین رازی


آپ کی تالیفات و تصنیفات


علامہ قطب الدین راوندی کی تصنیفات کی تعداد ۶۰ کے قریب کتاب و رسائل پر مشتمل ہیں۔ مختلف علوم میں ان کی بعض کتابیں درج ذیل ہیں:
۱ - فقه القرآن‏
۲ - شرح آيات الأحكام‏
۳ - إحكام الأحكام‏
۴ - الاختلاف بين المفيد و المرتضى في بعض المسائل الكلامية
۵ - أسباب النزول‏
۶ - الأغراب في الإعراب‏
۷ - ألقاب الرسول و فاطمة و الأئمة عليهم‏ السلام‏
۸ - الإنجاز في شرح الإيجاز في الفرائض‏
۹ - تهافت الفلاسفة
۱۰ - جواهر الكلام في شرح مقدمة الكلام‏


آپ کی وفات اور مدفن


علامہ قطب الدین راوندی نے سن۵۷۳ ہجری قمری میں قم المقدسہ میں وفات پائی اور ان کے جنازہ کو روضہ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے صحن میں دفن کیا گیا جو آج بھی تمام عاشقا ن مکتب اہل بیت علیہم السلام کے لئے زيارت گاہ بنی ہوئی ہے۔

 

 علامہ قطب الدین راوندی
ہماری کتابیں
k