- پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں: دعا کا ترک کرنا گناہ ہے ۔
 - پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں: سب سے عاجز ترین انسان وہ ہے جو دعا کرنے سے عاجز ہو۔
 - رسول اللہؐ صلی الله علیه و آله : شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان اللہ کا مہینہ ہے پس جس نے بھی میرے مہینے (شعبان) میں روزہ رکھا تو قیامت کے دن ، مَیں اس کا شفیع (شفاعت کرنے والا) ہوں گا۔
 - امام صادق علیہ السلام: تمہیں دعا ضرور کرنی چاہیے کیونکہ دعا ہر بیماری سے شفا ہے۔
 
34) گناہوں کی رسوائی سے بچنے کی دعا
گناہوں کی رسوائی سے بچنے کی دعا
اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى سِتْرِكَ بَعْدَ عِلْمِكَ، وَ مُعَافَاتِكَ بَعْدَ خُبْرِكَ، فَكُلُّنَا قَدِ اقْتَرَفَ الْعَائِبَةَ فَلَمْ تَشْهَرْهُ، وَ ارْتَكَبَ الْفَاحِشَةَ فَلَمْ تَفْضَحْهُ، وَ تَسَتَّرَ بِالْمَسَاوِئِ فَلَمْ تَدْلُلْ عَلَيْهِ. كَمْ نَهْيٍ لَكَ قَدْ أَتَيْنَاهُ، وَ أَمْرٍ قَدْ وَقَفْتَنَا عَلَيْهِ فَتَعَدَّيْنَاهُ، وَ سَيِّئَةٍ اكْتَسَبْنَاهَا، وَ خَطِيئَةٍ ارْتَكَبْنَاهَا، كُنْتَ الْمُطَّلِعَ عَلَيْهَا دُونَ النَّاظِرِينَ، وَ الْقَادِرَ عَلَى إِعْلَانِهَا فَوْقَ الْقَادِرِينَ، كَانَتْ عَافِيَتُكَ لَنَا حِجَاباً دُونَ أَبْصَارِهِمْ، وَ رَدْماً دُونَ أَسْمَاعِهِمْ فَاجْعَلْ مَا سَتَرْتَ مِنَ الْعَوْرَةِ، وَ أَخْفَيْتَ مِنَ الدَّخِيلَةِ، وَاعِظاً لَنَا، وَ زَاجِراً عَنْ سُوءِ الْخُلُقِ، وَ اقْتِرَافِ الْخَطِيئَةِ، وَ سَعْياً إِلَى التَّوْبَةِ الْمَاحِيَةِ، وَ الطَّرِيقِ الْمَحْمُودَةِ وَ قَرِّبِ الْوَقْتَ فِيهِ، وَ لَا تَسُمْنَا الْغَفْلَةَ عَنْكَ، إِنَّا إِلَيْكَ رَاغِبُونَ، وَ مِنَ الذُّنُوبِ تَائِبُونَ. وَ صَلِّ عَلَى خِيَرَتِكَ اللَّهُمَّ مِنْ خَلْقِكَ مُحَمَّدٍ وَ عِتْرَتِهِ الصِّفْوَةِ مِنْ بَرِيَّتِكَ الطَّاهِرِينَ، وَ اجْعَلْنَا لَهُمْ سَامِعِينَ وَ مُطِيعِينَ كَمَا أَمَرْت.َ
اے معبود! تیرے لیے تمام تعریف ہے اس بات پر کہ تو نے (گناہوں کے) جاننے کے بعد پردہ پوشی کی اور (حالات پر) اطلاع کے بعد عافیت و سلامتی بخشی ۔ یوں تو ہم میں سے ہر ایک ہی عیوب و نقائص کے در پے ہوا مگر تو نے اسے مشتہر نہ کیا اور افعال بد کا مرتکب ہوا مگر تو نے اس کو رسوا نہ ہونے دیا اور پردہ خفا میں برائیوں سے آلودہ رہا مگر تو نے اس کی نشان دہی نہ کی۔
کتنے ہی تیرے منہیات تھے جن کے ہم مرتکب ہوئے اور کتنے ہی تیرے احکام تھے جن پر تو نے کاربند رہنے کا حکم دیا تھا مگر ہم نے ان سے تجاوز کیا اور کتنی ہی برائیاں تھیں جو ہم سے سر زد ہوئیں اورکتنی ہی خطائیں تھیں جن کا ہم نے ارتکاب کیا درآنحالیکہ دوسرے دیکھنے والوں کے بجائے تو ان پر آگاہ تھا اور دوسرے (گناہوں کی تشہیرپر) قدرت رکھنے والوں سے تو زیادہ ان کے افشا پر قادر تھا مگر اس کے باوجود ہمارے بارے میں تیری حفاظت و نگہداشت ان کی آنکھوں کے سامنے پردہ اور ان کے کانوں کے بالمقابل دیوار بن گئی۔
تو پھر اس پردہ داری اور عیب پوشی کو ہمارے لیے ایک نصیحت کرنے والا اور بدخوئی و ارتکاب گناہ سے روکنے والا اور (گناہوں کو ) مٹانے والی راہ توبہ اور طریق پسندیدہ پر گامزنی کا وسیلہ قرار دے اور اس راہ پیمانی کے لمحے (ہم سے) قریب کر اور ہمارے لیے ایسے اسباب مہیا نہ کر جو تجھ سے ہمیں غافل کر دیں۔ اس لیے کہ ہم تیری طرف رجوع ہونے والے اور گناہوں سے توبہ کرنے والے ہیں۔
بارالٰہا ! محمد پر جو مخلوقات میں تیرے بزگزیدہ اور ان کی پاکیزہ عزت پر جو کائنات میں تیری منتخب کردہ ہیں رحمت نازل فرما اور ہمیں اپنے فرمان کے مطابق ان کی بات پر کان دھرنے والا اور ان کے احکام کی تعمیل کرنے والا قرار دے۔
			



