- پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں: دعا کا ترک کرنا گناہ ہے ۔
 - پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں: سب سے عاجز ترین انسان وہ ہے جو دعا کرنے سے عاجز ہو۔
 - رسول اللہؐ صلی الله علیه و آله : شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان اللہ کا مہینہ ہے پس جس نے بھی میرے مہینے (شعبان) میں روزہ رکھا تو قیامت کے دن ، مَیں اس کا شفیع (شفاعت کرنے والا) ہوں گا۔
 - امام صادق علیہ السلام: تمہیں دعا ضرور کرنی چاہیے کیونکہ دعا ہر بیماری سے شفا ہے۔
 
50) خوف الہی کے سلسلہ میں حضرت کی دعا
بسم الله الرحمن الرحيم
اللَّهُمَّ إِنَّكَ خَلَقْتَنِي سَوِيّاً، وَ رَبَّيْتَنِي صَغِيراً، وَ رَزَقْتَنِي مَكْفِيّاً اللَّهُمَّ إِنِّي وَجَدْتُ فِيمَا أَنْزَلْتَ مِنْ كِتَابِكَ، وَ بَشَّرْتَ بِهِ عِبَادَكَ أَنْ قُلْتَ: «يا عِبادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلى أَنْفُسِهِمْ لا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعاً» وَ قَدْ تَقَدَّمَ مِنِّي مَا قَدْ عَلِمْتَ وَ مَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، فَيَا سَوْأَتَا مِمَّا أَحْصَاهُ عَلَيَّ كِتَابُكَ فَلَوْ لَا الْمَوَاقِفُ الَّتِي أُؤَمِّلُ مِنْ عَفْوِكَ الَّذِي شَمِلَ كُلَّ شَيْءٍ لَأَلْقَيْتُ بِيَدِي، وَ لَوْ أَنَّ أَحَداً اسْتَطَاعَ الْهَرَبَ مِنْ رَبِّهِ لَكُنْتُ أَنَا أَحَقَّ بِالْهَرَبِ مِنْكَ، وَ أَنْتَ لَا تَخْفَى عَلَيْكَ خَافِيَةٌ فِي الْأَرْضِ وَ لَا فِي السَّمَاءِ إِلَّا أَتَيْتَ بِهَا، وَ كَفَى بِكَ جَازِياً، وَ كَفَى بِكَ حَسِيباً. اللَّهُمَّ إِنَّكَ طَالِبِي إِنْ أَنَا هَرَبْتُ، وَ مُدْرِكِي إِنْ أَنَا فَرَرْتُ، فَهَا أَنَا ذَا بَيْنَ يَدَيْكَ خَاضِعٌ ذَلِيلٌ رَاغِمٌ، إِنْ تُعَذِّبْنِي فَإِنِّي لِذَلِكَ أَهْلٌ، وَ هُوَ- يَا رَبِّ- مِنْكَ عَدْلٌ، وَ إِنْ تَعْفُ عَنِّي فَقَدِيماً شَمَلَنِي عَفْوُكَ، وَ أَلْبَسْتَنِي عَافِيَتَكَ. فَأَسْأَلُكَ- اللَّهُمَّ- بِالْمَخْزُونِ مِنْ أَسْمَائِكَ، وَ بِمَا وَارَتْهُ الْحُجُبُ مِنْ بَهَائِكَ، إِلَّا رَحِمْتَ هَذِهِ النَّفْسَ الْجَزُوعَةَ، وَ هَذِهِ الرِّمَّةَ الْهَلُوعَةَ، الَّتِي لَا تَسْتَطِيعُ حَرَّ شَمْسِكَ، فَكَيْفَ تَسْتَطِيعُ حَرَّ نَارِكَ،! وَ الَّتِي لَا تَسْتَطِيعُ صَوْتَ رَعْدِكَ، فَكَيْفَ تَسْتَطِيعُ صَوْتَ غَضَبِكَ! فَارْحَمْنِيَ- اللَّهُمَّ- فَإِنِّي امْرُؤٌ حَقِيرٌ، وَ خَطَرِي يَسِيرٌ، وَ لَيْسَ عَذَابِي مِمَّا يَزِيدُ فِي مُلْكِكَ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ، وَ لَوْ أَنَّ عَذَابِي مِمَّا يَزِيدُ فِي مُلْكِكَ لَسَأَلْتُكَ الصَّبْرَ عَلَيْهِ، وَ أَحْبَبْتُ أَنْ يَكُونَ ذَلِكَ لَكَ، وَ لَكِنْ سُلْطَانُكَ- اللَّهُمَّ- أَعْظَمُ، وَ مُلْكُكَ أَدْوَمُ مِنْ أَنْ تَزِيدَ فِيهِ طَاعَةُ الْمُطِيعِينَ، أَوْ تَنْقُصَ مِنْهُ مَعْصِيَةُ الْمُذْنِبِينَ. فَارْحَمْنِي يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ، وَ تَجَاوَزْ عَنِّي يَا ذَا الْجَلَالِ وَ الْإِكْرَامِ، وَ تُبْ عَلَيَّ، إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ.
بار الہا! تو نے مجھے اس طرح پیدا کیا کہ میرے اعضا بالکل صحیح و سالم تھے اور جب کم سن تھا، تو نے میری پرورش کا سامان کیا اور بے رنج و کاوش رزق دیا،بار الہا ! تو نے جس کتاب کو نازل کیا اور جس کے زریعے اپنے بندوں کو نوید و بشارت دی اس میں تیرے اس ارشاد کو دیکھا ہے کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے، تم اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہونا۔ یقینا اللہ تمہارے تمام گناہ معاف کر دے گا اس سے بیشتر مجھ سے ایسے گناہ سرزد ہو چکے ہیں جن سے تو واقف ہے اور جنہیں تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے۔ واۓ بدبختی و رسوائی ان گناہوں کے ہاتھوں جنہیں تیری کتاب قلمبند کۓ ہوۓ ہے ۔اگر تیرے ہمہ گیر عفو و در گذر کے وہ مواقع نہ ہوتے جن کا میں امیدوار ہوں تو میں اپنے ہاتھوں اپنی ہلاکت کا سامان کر چکا تھا۔ اگر ایک بھی اپنے پروردگار سے نکل بھاگنے پر قادر ہوتا تو میں تجھ سے بھاگنے کا زیادہ سزاوار تھا۔ اور تو وہ ہے جس سے زمین و آسمان کے اندر کا کوئی راز مخفی نہیں ہے مگر یہ کہ تو (قیامت کے دن) اسے لا حاضر کرے گا ۔ تو جزا دینے اور حساب کرنے کے لۓ بہت کافی ہے ۔اے اللہ ! میں اگر بھاگنا چاہوں تو تو مجھے ڈھونڈ لے گا۔ اگر راہ گریز اختیار کروں، تو تو مجھے پا لے گا۔ لے دیکھ میں عاجز ذلیل اور شکستہ حال تیرے سامنے کھڑا ہوں۔ اگر تو عذاب کرے تو میں اس کا سزاوار ہوں۔ اے میرے پروردگار ! یہ تیری جانب سے عین عدل ہے اور اگر تو معاف کر دے تو تیرا عفو و درگزر ہمیشہ میرے شامل حال رہا ہے ۔ اور تو نے صحت و سلامتی کے لباس مجھے پہناۓ ہیں ۔
بار الہا! میں تیرے ان پوشیدہ ناموں کے وسیلہ سے اور تیرے اس بزرگی کے واسطہ سے جو (جلال و عظمت کے) پردوں میں مخفی ہے تجھ سے یہ سوال کرتا ہوں کہ اس بے تاب نفس اور بیقرار ہڈیوں کے ڈھانچے پر ترس کھا (اس لۓ کہ) جو تیرے سورج کی تپش کو برداشت نہیں کر سکتا وہ تیرے جہنم کی تیزی کو کیسے برداشت کرے گا اور جو تیرے بادل کی گرج سے کانپ اٹھتا ہے تو وہ تیرے غضب کی آواز کو کیسے سن سکتا ہے ۔ لہذا میرے حال زار پر رحم فرما۔ اس لۓ کہ اے میرے معبود ! میں ایک حقیر فرد ہوں جس کا مرتبہ پست تر ہے اور مجھ پر عذاب کرنا، تیری سلطنت میں ذرہ بھر اضافہ نہیں کر سکتا۔ اور اگر مجھے عذاب کرنا تیری سلطنت کو بڑھا دیتا تو میں تجھ سے عذاب پر صبر و شکیبائی کا سوال کرتا اور یہ چاہتا کہ وہ اضافہ تجھے حاصل ہو ۔ لیکن اے میرے معبود ! تیری سلطنت اس سے زیادہ عظیم اور اس سے زیادہ دوام پزیر ہے کہ فرماں برداروں کی اطاعت اس میں کچھ اضافہ کر سکے۔ یا گنہگاروں کی معصیت اس میں سے کچھ گھٹا سکے۔تو پھر اسے تمام رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والے مجھ پر رحم فرما۔ اور اے جلال و بزرگی والے مجھ سے درگذر کر اور میری توبہ قبول فرما۔ بے شک تو توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔
			



