زیارت امین اللہ

زیارت امین اللہ

زیارت امین اللہ وہ زیارت نامہ ہے جو امام سجاد(ع) نے علی علیہ السلام کے حرم کی زیارت کے وقت پڑھا ہے۔ یہ زیارت سند اور متن و معنی کے لحاظ سے معتبر جانی گئی ہے اور معتبر شیعہ کتب میں نقل ہوئی ہے۔ زیارت امین اللہ روز غدیر کے موقع پر حضرت علی(ع) کی مخصوص زیارت ہے، نیز یہ زیاراتِ جامعہ کے زمرے میں آتی ہے اور ہر امام کے مزار پر پڑھی جاسکتی ہے۔

 

زیارت امین اللہ

 

 

بسم الله الرحمن الرحيم

اَلسَّلامُ عَلَیكَ یا امینَ اللَّهِ فی اَرْضِهِ وَحُجَّتَهُ عَلی عِبادِهِ اَلسَّلامُ عَلَیكَ یا اَمیرَالْمُؤْمِنینَ۔ اَشْهَدُ اَنَّكَ جاهَدْتَ فِی اللَّهِ حَقَّ جِهادِهِ وَعَمِلْتَ بِكِتابِهِ وَاتَّبَعْتَ سُنَنَ نَبِیهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیهِ وَآلِهِ حَتّی دَعاكَ الله اِلی جِوارِهِ فَقَبَضَكَ اِلَیهِ بِاخْتِیارِهِ وَاَلْزَمَ اَعْدائَكَ الْحُجَّةَ مَعَ مالَكَ مِنَ الْحُجَجِ الْبالِغَةِ عَلی جَمیعِ خَلْقِهِ اَللّهُمَّ فَاجْعَلْ نَفْسی مُطْمَئِنَّةً بِقَدَرِكَ راضِیةً بِقَضاَئِكَ مُولَعَةً بِذِكْرِكَ وَدُعاَئِكَ مُحِبَّةً لِصَفْوَةِ اَوْلِیاَئِكَ مَحْبُوبَةً فی اَرْضِكَ وَسَماَئِكَ صابِرَةً عَلی نُزُولِ بَلاَّئِكَ شاكِرَةً لِفَواضِلِ نَعْماَئِكَ ذاكِرَةً لِسَوابِغِ آلا ئِكَ مُشْتاقَةً اِلی فَرْحَةِ لِقاَئِكَ مُتَزَوِّدَةً التَّقْوی لِیوْمِ جَزاَئِكَ مُسْتَنَّةً بِسُنَنِ اَوْلِیاَئِكَ مُفارِقَةً لِاَخْلاقِ اَعْدائِكَ مَشْغُولَةً عَنِ الدُّنْیا بِحَمْدِكَ وَثَناَئِكَ.

آپ پر سلام ہو اے خدا کی زمین میں اس کے امین اور اس کے بندوں پر اس کی حجت سلام ہو آپ پر اے مومنوں کے سردار میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا کی راہ میں جہاد کا حق ادا کیااس کی کتاب پر عمل کیا اور اس کے نبی(ص) کی سنتوں کی پیروی کی خدا رحمت کرے ان پر اور ان کی آل(ع) پر پھر خدا نے آپ کو اپنے پاس بلا لیا اپنے اختیار سے آپ کی جان قبض کر لی اور آپ کے دشمنوں پر حجت قائم کی جبکہ تمام مخلوق کے لئے آپ کے وجود میں بہت سی کامل حجتیں ہیں اے اللہ میرے نفس کو ایسا بنا کہ تیری تقدیر پر مطمئن ہو تیرے فیصلے پر راضی و خوش رہے تیرے ذکر کا مشتاق اور دعا میں حریص ہو تیرے برگزیدہ دوستوں سے محبت کرنے والا تیرے زمین و آسمان میں محبوب و منظور ہو تیری طرف سے مصائب کی آمد پر صبر کرنے والا ہو تیری بہترین نعمتوں پر شکر کرنے والا تیری کثیر مہربانیوں کو یاد کرنے والا ہو تیری ملاقات کی خوشی کا خواہاں یوم جزا کے لئے تقوی کو زاد راہ بنانے والا ہو تیرے دوستوں کے نقش قدم پر چلنے والا تیرے دشمنوں کے طور طریقوں سے متنفر و دور اور دنیا سے بچ بچا کر تیری حمد و ثناء میں مشغول رہنے والا ہو۔

بعدازاں امام سجاد(ع) نے اپنا رخسار مبارک قبر پر رکھ کر بارگاہ ربانی میں التجا کی: 

اللّهُمَّ اِنَّ قُلُوبَ الْمُخْبِتینَ اِلَیكَ والِهَةٌ وَسُبُلَ الرّاغِبینَ اِلَیكَ شارِعَةٌوَاَعْلامَ الْقاصِدینَ اِلَیكَ واضِحَةٌ وَاَفْئِدَةَ الْعارِفینَ مِنْكَ فازِعَةٌ وَاَصْواتَ الدّاعینَ اِلَیكَ صاعِدَةٌ وَاَبْوابَ الاِجابَةِ لَهُمْ مُفَتَّحَةٌ وَدَعْوَةَ مَنْ ناجاكَ مُسْتَجابَةٌ وَتَوْبَةَ مَنْ اَنابَ اِلَیكَ مَقْبُولَةٌ وَعَبْرَةَ مَنْ بَكی مِنْ خَوْفِكَ مَرْحُومَةٌ وَالاِغاثَةَ لِمَنِ اسْتَغاثَ بِكَ مَوْجُودَةٌ وَالاِعانَةَ لِمَنِ اسْتَعانَ بِكَ مَبْذُولَةٌوَعِداتِكَ لِعِبادِكَ مُنْجَزَةٌوَزَلَلَ مَنِ اسْتَقالَكَ مُقالَةٌ وَاَعْمالَ الْعامِلینَ لَدَیكَ مَحْفُوظَةٌ وَاَرْزاقَكَ اِلَی الْخَلائِقِ مِنْ لَدُنْكَ نازِلَةٌ وَعَواَّئِدَ الْمَزیدِ اِلَیهِمْ واصِلَةٌ وَذُنُوبَ الْمُسْتَغْفِرینَ مَغْفُورَةٌ وَحَواَئِجَ خَلْقِكَ عِنْدَكَ مَقْضِیةٌ وَجَواَئِزَ السّآئِلینَ عِنْدَكَ مُوَفَّرَةٌ وَ عَواَّئِدَ الْمَزیدِ مُتَواتِرَةٌ وَمَواَّئِدَ الْمُسْتَطْعِمینَ مُعَدَّةٌ وَمَناهِلَ الظِّماَءِ مُتْرَعَةٌ اَللّهُمَّ فَاسْتَجِبْ دُعاَئی وَاقْبَلْ ثَناَئیوَاجْمَعْ بَینی وَبَینَ اَوْلِیاَئی بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَعَلِی وَفاطِمَةَ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَینِ اِنَّكَ وَلِی نَعْماَئی وَمُنْتَهی مُنای وَغایةُ رَجائی فی مُنْقَلَبی وَمَثْوای۔

اے معبود! بے شک ڈرنے والوں کے قلوب تیرے لئے بے تاب ہیں شوق رکھنے والوں کے لئے راستے کھلے ہوئے ہیں تیرا قصد کرنے والوں کی نشانیاں واضح ہیں معرفت رکھنے والوں کے دل تجھ سے کانپتے ہیں تیری بارگاہ میں دعا کرنے والوں کی آوازیں بلند ہیں اور ان کے لئے دعا کی قبولیت کے دروازے کھلے ہیں تجھ سے راز و نیاز کرنے والوں کی دعا قبول ہے جو تیری طرف پلٹ آئے اس کی توبہ منظور و مقبول ہے تیرے خوف میں رونے والے کے آنسوؤں پر رحمت ہوتی ہے جو تجھ سے فریاد کرے اس کے لئے داد رسی موجود ہے جو تجھ سے مدد طلب کرے اس کو مدد ملتی ہے اپنے بندوں سے کیے گئے تیرے وعدے پورے ہوتے ہیں تیرے ہاں عذر خواہوں کی خطائیں معاف اور عمل کرنے والوں کے اعمال محفوظ ہوتے ہیں مخلوقات کے لئے رزق و روزی تیری جانب سے ہی آتی ہے اور ان کو مزید عطائیں حاصل ہوتی ہیں طالبان بخشش کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں ساری مخلوق کی حاجتیں تیرے ہاں سے پوری ہوتی ہیں تجھ سے سوال کرنے والوں کو بہت زیادہ ملتا ہے اور پے در پے عطائیں ہوتی ہیں کھانے والوں کیلئے دستر خوان تیار ہے اور پیاسوں کی خاطر چشمے بھرے ہوئے ہیں اے معبود ! میری دعائیں قبول کر لے اس ثناء کو پسند فرما مجھے میرے اولیاء کے ساتھ جمع کر دے کہ واسطہ دیتا ہوں محمد(ص) و علی (ع)و فاطمہ(س) و حسن(ع) و حسین(ع) کا بے شک تو مجھے نعمتیں دینے والادنیاو آخرت میں میری آرزوؤں کی انتہاء میری امیدوں کا مرکز۔

ابن قولویہ کی کتاب "کامل الزیارات" میں اس زیارت کے بعد ذیل کی عبارت بھی منقول ہے:

اَنْتَ اِلهی وَسَیدی وَمَوْلای اِغْفِرْ لاَوْلِیاَئِنا وَكُفَّ عَنّا اَعْداَئَنا وَاشْغَلْهُمْ عَنْ اَذانا وَاَظْهِرْ كَلِمَةَ الْحَقِّ وَاجْعَلْهَا الْعُلْیا وَاَدْحِضْ كَلِمَةَ الْباطِلِ وَاجْعَلْهَا السُّفْلی اِنَّكَ عَلی كُلِّ شَیءِ قَدیرٌ. 

تو میرا معبود میرا آقا اور میرا مالک ہے ہمارے دوستوں کو معاف فرما دشمنوں کو ہم سے دور کر ان کو ہمیں ایذا دینے سے باز رکھ کلمہ حق کا ظہور فرما اور اسے بلند قرار دے کلمہ باطل کو دبا دے اور اس کو پست قرار دے کہ بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

 

ہماری کتابیں
k