زیارت وارث امام حسین عليه‌السلام

زیارت وارث امام حسین عليه‌السلام

شیخ طوسی نے كتاب مصباح. میں صفوان جمّال سے روایت کی ہے کہ "میں نے امام صادق عليه‌السلام سے ہمارے مولا حسین عليه‌السلام کی زیارت کا اذن مانگا اور استدعا کی کہ مجھے ایک ایک قاعدہ سکھائیں جس کے مطابق زیارت کروں، تو امام صادق عليه‌السلام نے فرمایا: اے صفوان! سفر پر روانگی سے قبل تین روز روزہ رکھو، اور تیسرے روز غسل کرو۔
پس اپنے اہل و عیال کو جمع کرو اور کہو:

 

زیارت وارث امام حسین


اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَوْدِعُكَ الْيَوْمَ نَفْسِي وَأَهْلِي وَمَالِي وَوُلْدِي وَكُلَّ مَنْ كَانَ مِنِّي بِسَبِيلٍ الشَّاهِدَ مِنْهُمْ وَالْغَائِبَ اللَّهُمَّ احْفَظْنَا [بِحِفْظِكَ] بِحِفْظِ الْإِيمَانِ وَاحْفَظْ عَلَيْنَا اللَّهُمَّ اجْعَلْنَا فِي حِرْزِكَ وَلا تَسْلُبْنَا نِعْمَتَكَ وَلا تُغَيِّرْ مَا بِنَا مِنْ نِعْمَةٍ وَعَافِيَةٍ وَزِدْنَا مِنْ فَضْلِكَ إِنَّا إِلَيْكَ رَاغِبُونَ

 اے معبود! میں تیرے سپرد کرتا ہوں آج اپنے آپ کو، اپنے اہل و عیال کو، اپنے مال کو اپنی اولاد کو، اور ہر اس شخص کو جس کا مجھ سے تعلق ہو، جو حاضر ہیں ان میں سے اور جو غائب ہیں، اے معبود! ہماری حفاظت فرما اپنی حفاظت سے، ہمارے ایمان کے تحفظ کے ساتھ، اور ہمارے اوپر حافظ بن کے رہ، اے معبود! ہمیں اپنی پناہ میں رکھ اور اپنی نعمتیں سے نہ لے، اور جو کچھ بھی سلامتی اور نعمت میں سے ہمارے لئے مختص ہے، اس کو تبدیل نہ کر، اور ہمارے اوپر اپنے فضل میں اضافہ فرما، ہم تیری جانب اشتیاق والے ہیں،

بعدازاں امام صادق عليه‌السلام نے ایک دعا تعلیم فرمائی جو فرات پر پہنچنے سے قبل پڑھی جاتی ہے، اور فرمایا:

فرات کے پانی سے غسل کرو۔ بلاشبہ مجھے اپنے والد نے اپنے آباء طاہرین علیہم السلام سے نقل کرکے فرمایا کہ رسول خدا صلی الله علیه و آله نے فرمایا: "بےشک میرے فرزند حسین عليه‌السلام فرات کے کنارے قتل کئے جائیں گے، جو ان کی زیارت کرے اور فرات کے پانی سے غسل کرے اس کے تمام گناہ معاف ہوں گے اور اس دن کی طرح ہوجائے گا جب اس کو اپنی ماں نے اس دنیا میں منتقل کیا تھا؛ غسل کرتے وقت کہو:


بِسْمِ اللَّهِ وَبِاللَّهِ اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ نُورا وَطَهُورا وَحِرْزا وَشِفَاءً مِنْ كُلِّ دَاءٍ وَسُقْمٍ وَآفَةٍ وَعَاهَةٍ اللَّهُمَّ طَهِّرْ بِهِ قَلْبِي وَاشْرَحْ بِهِ صَدْرِي وَسَهِّلْ لِي بِهِ أَمْرِي

خدا کے نام سے، اور خدا کے ساتھ، اے خدا! اس کو روشنی اور پاکیزہ کرنے والا، اور حفاظت کرنے والا اور ہر درد اور بیماری، اور مرض و آفت سے شفاء، قرار دے، اے معبود! مجھے اس کے ذریعے پاک کردے، اس سے میرا سینہ کشادہ کردے، اور میرے کاموں کو اس کے ذریعے سے آسان کردے

غسل سے فارغ ہونے کے بعد، دو پاکیزہ کپڑے پہنے اور اور نہر کے کنارے دو رکعت نماز ادا کرے۔۔۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد سکون اور وقات کے ساتھ حائر کی طرف روانہ ہوجائے اور چھوٹے چھوٹے قدم اٹھائے، بلاشبہ خدائے بزرگ و برتر ہر ایک قدم کے عوض زائر کے لئے ایک حج اور ایک عمرہ کا ثواب ثبت کرتا ہے؛ اور شکستہ دل اور روتی آنکھوں کے ساتھ چلتا رہے اور اور مسلسل کہتا رہے: اللہ اکبر، لا الہ الا اللہ، اور رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ پر ـ اور بطور خاص امام حسین عليه‌السلام پر ـ صلوات بھجتا رہے اور بہت زیادہ لعن و نفرین کرے امام حسین عليه‌السلام کے قاتلوں پر اور ان لوگوں سے بیزاری ظاہر کرتا رہے جنہوں نے ابتداء میں اہل بیت عليهم‌السلام پر اس ظلم کی بنیاد رکھی تھی اور
جب درگاہ حائر پر پہنچو تو کہو:

بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمـَنِ الرَّحِيم


اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي هَدَانَا لِهَذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلا أَنْ هَدَانَا اللَّهُ لَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ

اللہ سب سے بڑا ہے، بہت بڑا ہے، اور پاک و منزہ ہے اللہ کی ذات صبح کے اور شام کے وقت، تمام تر تعریف اللہ کے لئے جس نے ہم کو اس راستے پر لگایا اور ہم یہ راستہ نہیں پا سکتے تھے اگر اللہ ہمیں راہ پر نہ لگاتا، بلاشبہ ہمارے پروردگار کے پیغمبر سچائی کے ساتھ آئے ہیں 

پس کہو 

السَّلامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ السَّلامُ عَلَيْكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ السَّلامُ عَلَيْكَ يَا خَاتَمَ النَّبِيِّينَ السَّلامُ عَلَيْكَ يَا سَيِّدَ الْمُرْسَلِينَ السَّلامُ عَلَيْكَ يَا حَبِيبَ اللَّهِ السَّلامُ عَلَيْكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ السَّلامُ عَلَيْكَ يَا سَيِّدَ الْوَصِيِّينَ السَّلامُ عَلَيْكَ يَا قَائِدَ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِينَ السَّلامُ عَلَيْكَ يَا ابْنَ فَاطِمَةَ سَيِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ السَّلامُ عَلَيْكَ وَعَلَى الْأَئِمَّةِ مِنْ وُلْدِكَ السَّلامُ عَلَيْكَ يَا وَصِيَّ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الصِّدِّيقُ الشَّهِيدُ السَّلامُ عَلَيْكُمْ يَا مَلائِكَةَ اللَّهِ [رَبِّي‏] الْمُقِيمِينَ فِي هَذَا الْمَقَامِ الشَّرِيفِ، السَّلامُ عَلَيْكُمْ يَا مَلائِكَةَ رَبِّي الْمُحْدِقِينَ بِقَبْرِ الْحُسَيْنِ عليه‌السلام السَّلامُ عَلَيْكُمْ مِنِّي أَبَدا مَا بَقِيتُ وَبَقِيَ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ.

سلام ہو آپ پر اے اللہ کے رسول(ص)، سلام ہو آپ پر اے اللہ کے پیغمبر، سلام ہو آپ پر اے پیغمبروں کے سب سے آخری پیغمبر، سلام ہو آپ پر اے مرسلین کے سردار، سلام ہو آپ پر اے اللہ کے حبیب؛ سلام ہو آپ پر اے صاحبان ایمان کے امیر، سلام ہو آپ پر اے جانشینوں کے آقا، سلام ہو آپ پر اے روشن چہروں والوں کے پیشوا؛ سلام ہو آپ پر اے جہانوں کی خواتین کی سردار حضرت فاطمہ کے فرزند، سلام ہو آپ پر اور آپ کی اولاد میں آنے والے ائمہ پر، سلام ہو آپ پر اے امیرالمؤمنین کے جانشین، سلام ہو آپ پر اے بہت زیادہ سچے اے شہید؛ سلام ہو آپ پر اے اس مقام شریف پر مقیم اللہ [میرے پروردگار] کے فرشتو، سلام ہو آپ پر اے اللہ حسین علیہ السلام کی قبر شریف کا احاطہ کئے ہوئے فرشتو؛ میری طرف سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے سلام ہو آپ پر جب تک کہ میں باقی ہوں اور جب تک کہ رات اور دن باقی ہیں۔

پس زائر کہہ دے 

السَّلامُ عَلَيْكَ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ السَّلامُ عَلَيْكَ يَا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ السَّلامُ عَلَيْكَ يَا ابْنَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عَبْدُكَ وَابْنُ عَبْدِكَ وَابْنُ أَمَتِكَ الْمُقِرُّ بِالرِّقِّ وَالتَّارِكُ لِلْخِلافِ عَلَيْكُمْ وَالْمُوَالِي لِوَلِيِّكُمْ وَالْمُعَادِي لِعَدُوِّكُمْ قَصَدَ حَرَمَكَ وَاسْتَجَارَ بِمَشْهَدِكَ وَتَقَرَّبَ إِلَيْكَ بِقَصْدِكَ أَ أَدْخُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَ أَدْخُلُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَ أَدْخُلُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَ أَدْخُلُ يَا سَيِّدَ الْوَصِيِّينَ أَ أَدْخُلُ يَا فَاطِمَةُ سَيِّدَةَ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ أَ أَدْخُلُ يَا مَوْلايَ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ أَ أَدْخُلُ يَا مَوْلايَ يَا ابْنَ رَسُولِ اللَّه. 

 سلام ہو آپ پر اے ابا عبداللہ، سلام ہو آپ پر اے فرزند رسول اللہ، سلام ہو آپ پر اے فرزند امیرالمؤمنین، آپ کا غلام، اور آپ کے غلام کا فرزند، اور آپ کی کنیز کا فرزند، جو آپ کی غلامی کا اقرار کرتا ہے اور آپ کی مخالفت ترک کردینے والا ہے، آپ کے دوست کا دوست ہے اور آپ کے دشمن کا دشمن ہے، جس نے آپ کے حرم پر حاضری کا ارادہ کیا ہے اور آپ کی زیارت گاہ میں پناہ گزیں ہوا ہے، اور آپ کی طرف اور آپ کی طرف آنے کا ارادہ کرکے آپ سے تقرب کا خواہاں ہے، کیا داخل ہوجاؤں اے رسول خدا، کیا داخل ہوجاؤں اے اللہ کے پیغمبر، کیا داخل ہوجاؤں اے مؤمنوں کے امیر، کیا داخل ہوجاؤں اے جانشینوں کے سردار، کیا داخل ہوجاؤں اے جہانوں کی خواتین کی سردار، کیا داخل ہوجاؤن اے میرے مولا اے ابا عبداللہ، کیا داخل ہوجاؤں اے میرے مولا اے فرزند رسول خدا؟۔ 

پس دل خاضع ہوا اور زائر آبدیدہ ہوا تو یہ داخلے کے اذن کی علامت ہے، پس داخل ہوجاؤ اور کہو: 

الْحَمْدُ لِلَّهِ الْوَاحِدِ الْأَحَدِ الْفَرْدِ الصَّمَدِ الَّذِي هَدَانِي لوِلايَتِكَ وَخَصَّنِي بِزِيَارَتِكَ وَسَهَّلَ لِي قَصْدَكَ 

 تمام تعریف اللہ کے لئے ہے جو یگتا و یگانہ، بےنیاز ہے، وہی جس نے مجھے آپ کی ولایت کے لئے مختص کردیا اور میرے لئے آپ کی بارگاہ میں حاضری کو آسان کردیا 

بعدازاں قبۂ مطہرہ کی درگاہ کی طرف جاؤ اور سرہانے کھڑے ہوکر کہو: 

السَّلامُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ آدَمَ صَفْوَةِ اللَّهِ السَّلامُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ نُوحٍ نَبِيِّ اللَّهِ السَّلامُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ اللَّهِ السَّلامُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ مُوسَى كَلِيمِ اللَّهِ السَّلامُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ عِيسَى رُوحِ اللَّهِ السَّلامُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ مُحَمَّدٍ حَبِيبِ اللَّهِ السَّلامُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عليه‌السلام [وَلِيِّ اللَّهِ‏] السَّلامُ عَلَيْكَ يَا ابْنَ مُحَمَّدٍ الْمُصْطَفَى السَّلامُ عَلَيْكَ يَا ابْنَ عَلِيٍّ الْمُرْتَضَى السَّلامُ عَلَيْكَ يَا ابْنَ فَاطِمَةَ الزَّهْرَاءِ السَّلامُ عَلَيْكَ يَا ابْنَ خَدِيجَةَ الْكُبْرَى السَّلامُ عَلَيْكَ يَا ثَارَ اللَّهِ وَابْنَ ثَارِهِ وَالْوِتْرَ الْمَوْتُورَ أَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ أَقَمْتَ الصَّلاةَ وَآتَيْتَ الزَّكَاةَ وَأَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَيْتَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَأَطَعْتَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ حَتَّى أَتَاكَ الْيَقِينُ فَلَعَنَ اللَّهُ أُمَّةً قَتَلَتْكَ وَلَعَنَ اللَّهُ أُمَّةً ظَلَمَتْكَ، وَلَعَنَ اللَّهُ أُمَّةً سَمِعَتْ بِذَلِكَ فَرَضِيَتْ بِهِ يَا مَوْلايَ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّكَ كُنْتَ نُورا فِي الْأَصْلابِ الشَّامِخَةِ وَالْأَرْحَامِ الْمُطَهَّرَةِ لَمْ تُنَجِّسْكَ الْجَاهِلِيَّةُ بِأَنْجَاسِهَا وَلَمْ تُلْبِسْكَ مِنْ مُدْلَهِمَّاتِ ثِيَابِهَا وَأَشْهَدُ أَنَّكَ مِنْ دَعَائِمِ الدِّينِ وَأَرْكَانِ الْمُؤْمِنِينَ وَأَشْهَدُ أَنَّكَ الْإِمَامُ الْبَرُّ التَّقِيُّ الرَّضِيُّ الزَّكِيُّ الْهَادِي الْمَهْدِيُّ وَأَشْهَدُ أَنَّ الْأَئِمَّةَ مِنْ وُلْدِكَ كَلِمَةُ التَّقْوَى وَأَعْلامُ الْهُدَى وَالْعُرْوَةُ الْوُثْقَى وَالْحُجَّةُ عَلَى أَهْلِ الدُّنْيَا وَأُشْهِدُ اللَّهَ وَمَلائِكَتَهُ وَأَنْبِيَاءَهُ وَرُسُلَهُ أَنِّي بِكُمْ مُؤْمِنٌ وَبِإِيَابِكُمْ [بِآيَاتِكُمْ‏] مُوقِنٌ بِشَرَائِعِ دِينِي وَخَوَاتِيمِ عَمَلِي وَقَلْبِي لِقَلْبِكُمْ سِلْمٌ وَأَمْرِي لِأَمْرِكُمْ مُتَّبِعٌ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَعَلَى أَرْوَاحِكُمْ وَعَلَى أَجْسَادِكُمْ وَعَلَى أَجْسَامِكُمْ وَعَلَى شَاهِدِكُمْ وَعَلَى غَائِبِكُمْ وَعَلَى ظَاهِرِكُمْ وَعَلَى بَاطِنِكُمْ. 

سلام ہو آپ پر اے آدم کے وارث جو خدا کے چنے ہوئے ہیں، سلام ہو آپ پر اے نوح کے وارث جو خدا کے نبی ہیں، سلام ہو آپ پر اے ابراہیم کے وارث جو خدا کے خلیل ہیں، سلام ہو آپ پر اے موسیٰ کے وارث جو خدا کے کلیم ہیں، سلام ہو آپ پر اے عیسیٰ کے وارث جو خدا کی روح ہیں، سلام ہو آپ پر اے محمد کے وارث جو خدا کے حبیب ہیں، سلام ہو آپ پر اے امیر المومنین کے وارث و جانشین، سلام ہو آپ پر اے محمدمصطفی کے فرزند، سلام ہو آپ پر اے علی مرتضی کے فرزند، سلام ہو آپ پر اے فاطمہ زہراء کے فرزند، سلام ہو آپ پر اے خدیجۂ کبریٰ کے فرزند، سلام ہو آپ پر اے خدا کے نام پر قربان ہونے والے اور قربان ہونے والے کے فرزند، اے ناحق بہائے گئے خون، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ دی، آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا اور برے کاموں سے منع فرمایا، آپ خدا و رسول کی اطاعت گزار رہے یہاں تک کہ شہید ہو گئے، پس خدا کی لعنت اس گروہ پر جس نے آپ کو قتل کیا، خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپ پر ظلم ڈھایا، اور خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے یہ واقعہ سنا تو وہ اس پر خوش ہوا، اے میرے آقا! اے ابا عبداﷲ میں گواہی دیتا ہوں بےشک آپ وہ نور ہیں جو بلند مرتبہ صلبوں اور پاک و پاکیزہ رحموں میں منتقل ہوتا آیا، آپ زمانہ جاہلیت کی ناپاکیوں سے آلودہ نہ ہوئے اور اس زمانے کے ناپاک لباسوں میں ملبوس نہ ہوئے، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دین کے نگہبان اور مومنوں کے رکن ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ وہ امام ہیں جو نیک کردار پرہیز گار پسندیدہ پاکیزہ ہدایت دینے والے اور ہدایت پائے ہوئے ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ جو امام آپ کی اولاد سے ہوئے ہیں وہ پرہیز گاری کے مظہر ہدایت کے نشان مضبوط و محکم رسی اور دنیا والوں پر خدا کی دلیل و حجت ہیں، میں گواہ بناتا ہوں اس کے فرشتوں کو اور اس کے نبیوں اور رسولوں کو کہ میں آپ پر اور آپ کے باپ دادا پر ایمان رکھتا ہوں، اپنے دین کے احکام اور اپنے عمل کے انجام پر، میرا دل آپ کے دل کے ساتھ ہے اور میرا کام آپ کی پیروی ہے، خدا کی رحمتیں ہوں آپ پر آپ کی روحوں پر آپ کے پاک وجودوں پر، اور رحمت ہو آپ میں سے حاضر پر اور غائب پر، رحمت ہو آپ کے ظاہر و عیاں اور آپ کے باطن پر۔ 

پس اس کے بعد اپنے آپ کو قبر سے لپٹا دو اس پر بوسہ دو اور کہو:

بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ لَقَدْ عَظُمَتِ الرَّزِيَّةُ وَجَلَّتِ الْمُصِيبَةُ بِكَ عَلَيْنَا وَعَلَى جَمِيعِ أَهْلِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ فَلَعَنَ اللَّهُ أُمَّةً أَسْرَجَتْ وَأَلْجَمَتْ وَتَهَيَّأَتْ لِقِتَالِكَ يَا مَوْلايَ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ قَصَدْتُ حَرَمَكَ وَأَتَيْتُ إِلَى مَشْهَدِكَ أَسْأَلُ اللَّهَ بِالشَّأْنِ الَّذِي لَكَ عِنْدَهُ وَبِالْمَحَلِّ الَّذِي لَكَ لَدَيْهِ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ يَجْعَلَنِي مَعَكُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ.

 میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اے رسول خدا کے فرزند، میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اے ابا عبداللہ، بے شک ہمارے لیے آپ کا سوگ بہت زیادہ اور آپ کی مصیبت ہمارے لیے بہت بڑی اور بھاری ہے سب آسمانوں میں رہنے والوں اور زمین والوں پر، پس خدا کی لعنت اس گروہ پر جس نے گھوڑے کو لگام لگائی زین کسی اور آپ سے لڑنے کو تیار ہوئے، اے میرے مولا اے ابا عبداﷲ میں آپ کی بارگاہ میں چل کر آیا ہوں اور آپ کے روضے کے قریب پہنچا ہوں، سوال کرتا ہوں خدا سے اس کے ہاں آپ کی شان کے واسطے اور اس کے حضور آپ کے مقام کے واسطے کہ وہ محمد و آل محمد پر صلوات و رحمت بھیجے، اور وہ مجھ کو دنیا اور آخرت میں آپ کے ساتھ رکھے۔ 

 

ہماری کتابیں
k