بیماری سے نجات

بیماری سے نجات 

ابن عباس کہتے ہیں کہ ایک دن میں حضرت علی عليه‌السلام ـکی خدمت میں تھا کہ ایک پریشاں حال شخص امام کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: اے امیرالمومنینـ! میں بہت زیادہ بیمار پڑ جاتا ہوں اس سے نجات کے لئے مجھے کوئی دعا تعلیم دیجئے ۔ امام ـ نے فرمایا: میں تمہیں ایسی دعا کی تعلیم دے رہا ہوں جسے جبرئیل امین نے حسن اور حسین کی بیماری کے وقت رسول خدا صلی الله علیه و آلهکو دیا تھا وہ دعا یہ ہے :


''اِلٰھِیْ كُلَّمَا اَنْعَمْتَ عَلَیَّ نِعْمَةً قَلَّ لَكَ عِنْدَھَا شُکْرِیْ وَ كُلَّمَا ابْتَلَیْتَنِیْ بِبَلِیَّةٍ قَلَّ لَكَ عِنْدَھَا صَبْرِیْ۔ فَیَا مَنْ قَلَّ شُکْرِیْ عِنْدَ نِعْمَةٍ فَلَمْ یَحْرِمْنِیْ وَ یَا مَنْ رَآنِیْ عَلَی الْخَطَایَا فَلَمْ یُعَا قِبْنِیْ عَلَیْھَا، صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْلِیْ ذَنْبِیْ وَاشْفِنِیْ مِنْ مَرَضِیْ اِنَّكَ عَلیٰ كُلِّ شَیْئٍ قَدِیْر''


''خدایا! جب تو مجھے بے شمار نعمتوں سے نوازر ہا تھا تو اس کے مقابلے میں میرا شکر کم تھا اور جب مجھ پر بلائیں نازل کیں تو میرا صبر بہت کم تھا۔ پس اے وہ خدا جس نے نعمتوں کی فراوانی کے مقابلے میں میرے کم شکریہ کے باوجود بھی مجھے محروم نہ کیا۔ اے وہ کہ جب میں بلائوں میں گرفتار تھا اور میرا صبر کم تھا اس کے باوجود مجھے ذلیل و خوار نہیں کیا۔ اور اے وہ کہ جس نے ہمیں گناہوں میں دیکھنے کے باوجود بھی ذلیل و رسوا نہیں کیا اور مجھ پر عذاب نہیں کیا۔ محمدصلی الله علیه و آله اور ان کے پاکیزہ خاندان پر صلوات بھیج اور ہمارے گناہوں کو بخش دے اور مجھے اس بیماری سے شفا عطا کر۔ بے شک تو ہر چیز کی قدرت و طاقت رکھتا ہے ۔


ابن عباس کہتے ہیں کہ میں نے ایک سال بعد ا س مرد کو دیکھا تو وہ مکمل صحت یاب تھا اور اس کے چہرے سے خوبصورتی کے آثار نمایاں تھے اس نے کہا: میں نے جب بھی حالت بیماری میں اس دعا کو پڑھا تو خدا نے ہمیں ضرور شفا دی اور جب بھی مجھے کسی ظالم بادشاہ سے خوف محسوس ہوا اور اس کے سامنے گیا تو خدا نے میرے حق میں اسے رحم دل بنا دیا۔

ہماری کتابیں
k